Category (مطلع): قطعہ
Topic (کیٹگری): فاطمہ زہراءؑ
Poet (موضوع): نا معلوم
عظمت زھراءعیاں قول پیغمبرؐ سےہے
آیہ تطہیر سے اور سورہ کوثر سےہے
نسل میں انکی امامت ہی امامت کیوں نہ ہو
بنت پیغمبرؐ کا رشتہ نفس پیغمبرؐ سےہے
سرور کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی لذت ہے
دامن میں لئے اپنے اسلام کی دولت ہے
کیوں مدحت زہراءؑ کا فقدان ہے غیروں میں
مفتی کی زباںمیں کچھ لگتا ہے کہ لکنت ہے
اعداء نے کہا مل کر احمد تو اکیلاہے
پھر حق نے دیا کوثر جو معنی کثرت ہے
کہتے نبی پیہم اصحاب کی مجلس میں
بیٹی ہی نہیں تنہا یہ جزو رسالت ہے
جب حکم پیغمبرؐ سے ہم ثقل ہے قرآن کا
پھر مدحت زہراءؑ بھی اک طرز تلاوت ہے
جبرئیل اترتے تھے زہراءؑ پہ خبر لیکر
کہتے ہیں کہ سرور یہ اوج شرافت ہے
دشمن نے کہا ہم پر بجلی سایہ گرتا ہے
دوستوں نے کہا یہ تو دریائے محبت ہے
جبرئیل نہ پوچھ رب سے کون کون کسا ء میں ہے
تطہیر کے ساغر میں صہبائے ولایت ہے
تم لاکھ رضی اللہ کہتے ہو مگر سن لو
زہراءؑ کی رضایت میں خالق کی رضایت ہے
مانگو در زہراءؑ سے مرزا یہی موقع ہے
تو طالب جنّت ہے وہ مالک جنّت ہے
آیہ تطہیر سے اور سورہ کوثر سےہے
نسل میں انکی امامت ہی امامت کیوں نہ ہو
بنت پیغمبرؐ کا رشتہ نفس پیغمبرؐ سےہے
سرور کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی لذت ہے
دامن میں لئے اپنے اسلام کی دولت ہے
کیوں مدحت زہراءؑ کا فقدان ہے غیروں میں
مفتی کی زباںمیں کچھ لگتا ہے کہ لکنت ہے
اعداء نے کہا مل کر احمد تو اکیلاہے
پھر حق نے دیا کوثر جو معنی کثرت ہے
کہتے نبی پیہم اصحاب کی مجلس میں
بیٹی ہی نہیں تنہا یہ جزو رسالت ہے
جب حکم پیغمبرؐ سے ہم ثقل ہے قرآن کا
پھر مدحت زہراءؑ بھی اک طرز تلاوت ہے
جبرئیل اترتے تھے زہراءؑ پہ خبر لیکر
کہتے ہیں کہ سرور یہ اوج شرافت ہے
دشمن نے کہا ہم پر بجلی سایہ گرتا ہے
دوستوں نے کہا یہ تو دریائے محبت ہے
جبرئیل نہ پوچھ رب سے کون کون کسا ء میں ہے
تطہیر کے ساغر میں صہبائے ولایت ہے
تم لاکھ رضی اللہ کہتے ہو مگر سن لو
زہراءؑ کی رضایت میں خالق کی رضایت ہے
مانگو در زہراءؑ سے مرزا یہی موقع ہے
تو طالب جنّت ہے وہ مالک جنّت ہے
Contributor:
Provided soft copy of the text
غلام مرتضی انصاریقم المقدس